لاہور میں سلاٹ گیمز نئی رجحان یا سماجی مسئلہ
|
لاہور کے نوجوانوں میں سلاٹ گیمز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اس کے سماجی و معاشی اثرات پر ایک جامع تجزیہ
لاہور پاکستان کا ثقافتی اور تہذیبی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں آن لائن گیمنگ خصوصاً سلاٹ گیمز کے رجحان نے شہر کے نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ یہ کھیل جو پہلے صرف کازینوز تک محدود تھے اب اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ کی بدولت ہر گھر تک پہنچ چکے ہیں۔
لاہور کے متعدد علاقوں میں نوجوان اسٹارٹ اپ کمپنیاں سلاٹ گیمز کے ڈویلپمنٹ پر کام کر رہی ہیں جبکہ بین الاقوامی پلیٹ فارمز بھی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نوجوان نسل کو فوری منافع کی طرف راغب کر کے تخلیقی صلاحیتوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
حکومتی اداروں کی جانب سے آن لائن جوئے کے خلاف قوانین موجود ہیں مگر نفاذ میں کمی کے باعث یہ سرگرمیاں عوامی سطح پر جاری ہیں۔ سماجی کارکنوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی ڈیجیٹل سرگرمیوں پر نظر رکھنی چاہیے جبکہ حکومت کو چاہیے کہ معاشی عدم مساوات کو کم کرنے پر توجہ دے جو اکثر نوجوانوں کو ایسے خطرناک کھیلوں کی طرف دھکیلتا ہے۔
سائیکالوجسٹ ڈاکٹر عائشہ رحمان کے مطابق سلاٹ گیمز میں شامل ہونے والے 68 فیصد کھلاڑی 18 سے 30 سال کی عمر کے ہیں جن میں سے اکثر مالی مشکلات یا تفریح کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ نوجوانوں کو متبادل تفریحی سرگرمیوں جیسے اسپورٹس لیگز اور آرٹ ورکشاپس سے جوڑنا ضروری ہے۔
لاہور کی یونیورسٹیوں میں حال ہی میں کیے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ 40 فیصد طلباء نے کبھی نہ کبھی سلاٹ گیمز کھیلنے کی کوشش کی ہے۔ ماہرین تعلیم نے نصاب میں ڈیجیٹل لٹریسی کو شامل کرنے اور مالیاتی شعور بڑھانے پر زور دیا ہے تاکہ نوجوان آن لائن دھوکہ دہی اور غیر ضروری خطرات سے بچ سکیں۔
مضمون کا ماخذ: سندھ لاٹری